اسلام آباد(مدارنیوز) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خاندان کے ٹیکس گوشواروں کے لیک ہونے سے متعلق اہم تفصیلات سامنے آئی ہیں۔اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق انکوائری میں انکم ٹیکس کے مزید تین افسران کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔چیف کمشنر، کمشنر اور ایڈیشنل کمشنر سے بھی مزید پوچھ گچھ ہوگی جبکہ ان افسران کو بھی عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔
ٹیکس معلومات کی لیکج کی ذمہ داری ان افسران پر بھی آتی ہے۔گوشوارے کارپوریٹ ٹیکس آفس لاہور کے ڈپٹی کمشنر کے login سے ڈاؤن لوڈ ہوئے تھے۔رپورٹ کے مطابق گوشواروں کی تصویر ڈپٹی کمشنر کے کمپیوٹر سے بنائی گئی تھی۔دو ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو سمیت 15 ایف بی آر افسران سے پوچھ گچھ کی جا چکی ہے۔
آرمی چیف کے خاندان کے ٹیکس گوشواروں کی لیک ہونے سے متعلق انکوائری کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے اہلخانہ کی ٹیکس معلومات لیک ہونے پر 2 افسران برطرف کر دئیے گئے،د معاون خصوصی محصولات طارق پاشا نے رپورٹ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے حوالے کر دی۔ابتدائی رپورٹ میں ان لینڈ ریونیو کے دو افسران کو برطرف کر دیا گیا۔ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو عاطف نواز وڑائچ اور ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو ظہور احمد کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
دونوں افسران کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔دونوں افسران کے لاگ اِن اور پاس ورڈ سے مبینہ طور پر ڈیٹا لیک ہوا۔ ذرائع کے مطابق انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 198 اور 216 کے تحت تحقیقات کی جا رہی ہیں۔۔خیال رہے کہ آرمی چیف کے اہلخانہ کی ٹیکس معلومات ایک ویب سائٹ نے شائع کی تھیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کے اہل خانہ کی ٹیکس معلومات کے غیرقانونی طور پر لیک ہونے کا نوٹس لیا تھا ۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کے اہل خانہ کی ٹیکس کی معلومات کی مکمل رازداری قانون فراہم کرتا ہے، وزیر خزانہ نے معاون خصوصی طارق پاشا کو ذمہ دار کا تعین کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔